ظہیر کاشمیری کی یہ کتاب انکی پانچ طویل نظموں پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب ہرگز ایسی نہیں ہے کے اس کو پڑھا جائے، ایک نظم گل رخ کی سمجھ آتی ہے تھوڑی بہت مگر وہ بھی گزارے لائق اور قدرے مضحکہ خیز ہے۔ اْوپر سے ہر نظم کے ساتھ اسکی تعریفوں پر مبنی تجزیاتی مضمون شامل کیا گیا ہے۔ اگر وہ تجزیہ پہلے پڑھا جائے تو آپ کا فوری دل کرے گا کے نظم بھی پڑھی جائے لیکن جب نظم پڑھتے ہیں تو بے اختیار تجزیہ کرنے والوں پر دو حرف بھیجنے کو دل کرتا ہے۔اس کتاب سے پرہیز ہی بہتر ہے۔
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔
کوڈ دیکھنے کے لئے کلک کریں
اِموٹآئکن کا کوڈ ڈالنے سے پہلے ایک سپیس ضرور دیں۔