
کو پا سکا
نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم
نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے
ناول ایک انتہائی منفرد انداز میں آگے بڑھتا ہے اور ایک لمحے کے لیے بھی قاری کو بور نہیں ہونے دیتا، دو مختلف کہانیاں ایک ہی وقت میں چل رہی ہوتی ہیں، آگے جا کر وہ ایک مرکزی کہانی بن کر ایک دم سے سامنے آ جاتی ہے، یہ اسلوب میں نے جاسوسی ناولوں کے علاوہ خال ہی دیکھا ہے۔ ایک ایک کردار پر ، اسکے حلیے، بود و باش اور الفاظ کے انتخاب پر بہت زیادہ محنت کی گئی ہے۔ایک سے بڑھ کر ایک، پرنیاں ، البا،صوفیہ، ابرائیم، ایڈم گرانٹ،آئزک اور اسکی بیوی اور اسکا گونگا بیٹا، عمر اور۔۔۔۔ حکیم بیگم جو کے ایک اناڑی کمہارنی ہے، سب سے زیادہ دلچسب کردار ہے، سیدھی سادھی، سچی،بے لوث، خوش اخلاق، مہمان نواز اور غمزدہ، رب پر بے پناہ یقین رکھنے والی دیہاتی عورت جس کے پنچابی زبان میں ادا کیے گئے الفاظ سیدھے قاری کے دل میں جاگز یں ہوتے ہیں۔
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔
کوڈ دیکھنے کے لئے کلک کریں
اِموٹآئکن کا کوڈ ڈالنے سے پہلے ایک سپیس ضرور دیں۔